Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

پیغمبر اسلام کا غیرمسلموں سے حسن سلوک (قسط نمبر 46)

ماہنامہ عبقری - اپریل 2010ء

صفوان بن امیہ بت پرست قریش کے سرکردہ اور اسلام کے بدترین دشمن اپنے باپ امیہ بن خلف کی طرح پیغمبر علیہ السلام کی عداوت اور مخالفت میں بڑے سخت تھے۔ صفوان ہی نے عمیر بن وہب کو فخر دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کے قتل پر متعین کیا تھا۔ انہی نے حضرت زید بن وثنہ رضی اللہ عنہ کو خرید کر قتل کرایا تھا۔ جب مکہ معظمہ فتح ہوا تو صفوان نے سمندر کی راہ سے بھاگ جانے کا ارادہ کیا۔ عمیر بن وہب رضی اللہ عنہ جو اس سے پیشتر رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی جاں ستانی کے قصد سے مدینہ گئے تھے اور حضور کے حلم و عفو کو دیکھ کر مسلمان ہوچکے تھے صفوان کے قریبی رشتہ دار تھے۔ انہوں نے سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گزارش کی یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! رئیس عرب صفوان بن امیہ مکہ سے جلاوطن ہوجاتا ہے اسے امان دیجیے۔‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمیر کی درخواست کو شرف قبولیت بخشا اور صفوان کو امان دی۔وہ یہ خوشخبری لے کر صفوان کے پاس پہنچے لیکن صفوان کو یقین نہ آیا اور بولے مجھے واپس جانے میں اپنی جان کا خوف ہے۔ عمیر رضی اللہ عنہ نے کہا صفوان! تمہیں محض اس بنا پر جانے میں تردو ہے کہ تم سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے حلم و عفو کا حال نہیں جانتے۔ صفوان کو پھر بھی یقین نہ آیا اور کہا خدا کی قسم میں اس وقت تک واپس نہ جاوں گا جب تک مجھے معافی کی کوئی نشانی لاکر نہ دکھاوگے۔“ جب عمیر رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ صفوان کو کسی طرح تسکین نہیں ہوتی تو واپس آکر بارگاہ نبوت صلی اللہ علیہ وسلم میں پہنچے اور عرض کی یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! صفوان کہتا ہے جب تک وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی نشانی نہ دیکھ لے آنے کی جرات نہیں کریگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ردائے مبارک عمیر رضی اللہ عنہ کو مرحمت فرمائی۔ عمیر رضی اللہ عنہ اسے لے کر صفوان کے پاس پہنچے۔ اب صفوان کو اطمینان ہوا اور عمیر رضی اللہ عنہ کے ساتھ دربار نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر ہوئے اور عرض کی جناب والا! عمیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے امان دی ہے فرمایا سچ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حنین کے مال غنیمت میں سے سو اونٹ صفوان کو عطا فرمائے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر اور بھی بہت سے احسان کیے یہاں تک کہ وہ فتح مکہ کے تین چار مہینہ بعد مدینہ منورہ جاکر بطیب خاطر حلقہ اسلام میں داخل ہوگئے۔
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 393 reviews.